Entertainment

// Base Scripts for subagya a.ka mochal base on phydeaux3 // Not recommended to try this script // Rewrites blog pagination function pItemPager() { topPager = document.getElementById('topPagerLinks'); if(document.getElementById('blog-pager-newer-link')){ piNewer = document.getElementById('blog-pager-newer-link').getElementsByTagName('a'); piNTitle = '»» '+piNewer[0].href.split('/')[5].replace(/-/g,' ').replace(/.html/g,''); piNewer[0].innerHTML = piNTitle; a = document.createElement('a'); a.href = piNewer[0].href; a.innerHTML = piNTitle; a.id = 'top-pager-newer-link'; a.title = piNewer[0].title; topPager.appendChild(a); } else { a = document.createElement('a'); a.innerHTML = ' '; a.id = 'top-pager-newer-link'; topPager.appendChild(a); } if(document.getElementById('blog-pager-older-link')){ piOlder = document.getElementById('blog-pager-older-link').getElementsByTagName('a'); piOTitle = '»» '+piOlder[0].href.split('/')[5].replace(/-/g,' ').replace(/.html/g,''); piOlder[0].innerHTML = piOTitle; a = document.createElement('a'); a.href = piOlder[0].href; a.innerHTML = piOTitle; a.id = 'top-pager-older-link'; a.title = piOlder[0].title; topPager.appendChild(a); } else { a = document.createElement('a'); a.innerHTML = ' '; a.id = 'top-pager-older-link'; topPager.appendChild(a); } a = document.createElement('a'); atxt = document.createTextNode('Home'); a.href= 'http://subagya.blogspot.com/'; a.appendChild(atxt); topPager.appendChild(a); }

World News

Popular Post

Random Post

Trending Topic

Featured Post 8

| Current News |


جاوید اقبال خفیہ اداوں کی زبان بول رہے ہیں

جاوید اقبال خفیہ اداوں کی زبان بول رہے ہیں

بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن


بلوچستان اس وقت نوگو ایریا بن چکا ہے جہا کسی کو بھی ریاستی بربریت سے متاثرہ علاقوں تک رسائی نہیں ہے۔ بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیاں ، جبری اغوا ہ اور آپریشن میں شدت لائی جاری ہے جس میں گزشتہ دنوں متعدد بلوچوں کو اغواہ کیا گیا جن میں وائس پار بلوچ مسنگ پرسنز کے ضلعی کوآرڈینٹر الطاف رند کو 7 جون 2012 کو زیارت سے کوئٹہ آتے ہوئے دو ساتھیوں سمیت اغواہ کیا گیا جو کہ سمیر رند کے بھائی ہیں جن کی مسخ شدہ لاش گذشتہ سال برآمدہوئی تھی اور دو روز قبل پیرداد بلوچ کو مشکے سے ایف سی اہلکاروں نے اغواہ کیا ہے۔ جبکہ کوہستان مری میں گن شپ ہیلی کاپٹروں اور جیٹ تیاروں سے بمباری کی جارہی ہے۔ جو کہ گزشتہ دنوں آئی جی ایف سی کے پریس کانفرنس کے بعد تیز کردیا گیا ہے جس میں بلوچستان کے مختلف علاقوں پر بمباری کی بات کی تھی۔ ریاستی ادارے ایک طرف لوگوں سے ہمدردی کا ڈرامہ کرتے ہیں جبکہ دوسری جانب انسانی حقوق کی پامالیاں اور قتل وگارتگری میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

 گذشتہ روز نام نہاد لاپتہ افراد کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر) جاوید اقبال کی پریس کانفرنس خفیہ اداروں کی ترجمانی کا ثبوت ہے ۔ پریس کانفرنس میں جوٹے دعوے کےئے گئے جن کا مقصد لاپتہ افراد لواحقین کو دھمکی دینا اور بلوچستان میں بڑے پہمانے پر فوجی کاروائی کرنے کیلئے راہ ہموار کرنا ہے۔ جسٹس اقبال نے لاپتہ افراد کے اعداد و شمار کو کم کرتے ہوئے انہیں صرف 42 ظاہر کیا ہے واضع رہے کہ دو سال قبل بھی ریاستی ادارے اسی طرح کہتے تھے لیکن دو سالوں میں چار سو سے زائد مسخ شدہ لاشیں برامد ہوچکی ہے جن میں تمام واقعات ایک ہی نوعیت کے تھے اور تمام میں ایف سی اورخفیہ اداروں کے ملوث ہونے کے واضع ثبوت ہیں جو کہ اب عدالت کے سامنے بھی آچکے ہیں۔ یہ تمام لاشیں بیرونی ممالک سے برآمد نہیں ہوئی ہیں۔ ایک طرف کہا جاتا ہے کہ بلوچوں کو بیرونی ایجنسیاں نے اغواہ کیا ہے لیکن جب چیف جسٹس لاپتہ افراد کے بازیابی کے حکم نامہ جاری کرتا ہے اگلے دن خفیہ ادارے اور سیکورٹی فورسز ان افراد کو سپریم کورٹ میں پیش کرتے ہیں یا ان کی مسخ شدہ لاش پھینک دیتے ہیں۔سپریم کورٹ میں چیف جسٹس نے خود اس بات کااقرار کیا ہے کہ لوگوں کو لاپتہ کرنے میں خفیہ ادارے اور سیکورٹی فورسز ملوث ہے اور سپریم کورٹ کے پاس ویڈیو فوٹیج بطور ثبوت موجود ہے جبکہ پولیس اہلکار اور وزراء بھی اس بات کی گوائی دے چکے ہیں کہ خفیہ ادارے اور سیکورٹی فورسز لوگوں کو جبری اغواہ کرکے ان کی مسخ شدہ لاشیں پھینکنے کے زمہ دار ہیں ۔ تما م حقائق کی موجودگی کے باوجود کمیشن دنیا کو بیوقوبنانے کی ناکام کوششوں میں مصروف ہے جبکہ لاپتہ افراد کے مکمل کوائف ان کے لواحقین اور وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے پاس موجود ہے جو کہ تصدیق کیلئے عالمی اداروں اور عدالت میں موجود ہے اگر کسی کو اس پر اعتراض ہے تو بلوچستان میں جا کر تحقیق کرے ۔ اقوام متعدہ اور دیگر عالمی اداروں کو بلوچستان میں آنے دیا جائے تھا کہ وہ لاپتہ افراد کی فہرست اور مسخ شدہ لاشوں کی تحقیقات کرائیں ۔ 

''کمیشن لاپتہ افراد کے مسئلے پر بیرونی ایجنسیوں اور چند افراد کا نام لیکر پوری دنیا کی توجہ کو اس جانب سے اٹھانے کی ناکام کوشش میں مصروف ہے''
''خفیہ اداروں نے کمیشن کو باقا عدہ ٹاسک دیا ہے کہ وہ لاپتہ افراد کے معاملے پر میڈیا اور انسانی حقوق کے تنظیموں اور مہذب ممالک کی توجہ غیر ملکی ایجنسیوں کی جانب مبذول کرے کیونکہ انسانی حقوق کے تنظیموں اور مہذب ممالک کی بار بار لاپتہ افراد کے حوالے سے رپورٹ شائع کرنا اور تشویش کا اظہار کرنے سے بلوچستان میں لاپتہ افراد سمیت انسانی حقوق کا مسئلہ عالمی مسئلہ کی حیثیت اختیار کر چکاہے''

گزشتہ دنوں چیف جسٹس کے کوئٹہ آمد کے موقع پر ساٹھ افراد کے لواحقین اس امید پر پیش ہوئے تھے کہ شاید ان کے پیارے بازیاب ہو سکیں لیکن چیف جسٹس کے کہنے کے باوجود مسخ شدہ لاشیں ملنے سے عدالتی کمیشن کی حقیقت سب پر عیا ہوچکی ہے ۔درحقیقت کمیشن لاپتہ افراد کے مسئلے پر بیرونی ایجنسیوں اور چند افراد کا نام لیکر پوری دنیا کی توجہ کو اس جانب سے اٹھانے کی ناکام کوشش میں مصروف ہے کیونکہ لاپتہ افراد مسلۂ ایک عالمی ایشو بن چکی ہے پوری دنیا ریاستی خفیہ اداروں اور ایجنسیوں کے کردار سے آگاہ ہے ایمنسٹی انٹرنیشنل ،ہیومن رائٹس واچ،اقوامتحدہ اور مہذب ممالک بھی تشویش کا اظہار کرچکے ہے۔ گذشتہ روز امریکہ نے اپنی سالانہ رپوٹ میں کہا ہے کہ بلوچستان میں 14000 سے زائد لوگ لاپتہ ہے اور چار سو زائد کی مسخ شدہ لاشیں برامد ہوچکی ہے ان واقعات میں براہراست ریاستی ادارے ملوث ہے۔ لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے بھوک ہڑتال کیمپ جو گذشتہ دو سالوں سے جاری ہے گذشتہ سال کیمپ کو ختم کرنے کیلئے جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ آپ کیمپ کو ختم کرے آپ کے پیارے گھر پہنچ جائے گے لیکن کیمپ کو اسلام آباد سے کوئٹہ منتقل کرنے کے فوراََ بعد مسخ شدہ لاشوں کی لا سلسلہ مزید تیزی لائی گئی۔ ایک مرتبہ پر وائس پار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتاکی کیمپ کو ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ مسلسل خفیہ اداروں کی جانب سے لاپتہ افراد کے لواحقین کو بھوک ہڑتال ختم کرنے کی دھمکی دی جارہی ہیں اور انہیں ہراساں کرنے کیلئے ہر ہربہ آزمایا جارہا ہے۔ جلیل ریکی کے شہادت سے قبل خفیہ اداروں کی جانب سے وائس پار بلوچ مسنگ پرسن کے وائس چیرمین ماما قدیر کو اپنے بیٹے کی رہائی بدلے بیس لاکھ روپے دینے یا بھوک ہڑتالی کیمپ کو ختم کرنے کی پیشکش کرتے ہوئے جلیل ریکی کی مسخ شدہ لاش پھینکنے کی دھمکی دی گئی تھی اور ماما قدیر کے انکار کرنے کے بعد جلیل ریکی کی مسخ شدہ لاش برآمد ہوئی تھی اس طرح کے واقعات میر غفار لانگو،سنگت ثنا ،سمیررند،علی اضغربنگلزئی کے لواحقین کے ساتھ بھی پیش آئے ۔ اب جسٹس اقبال لاپتہ افراد کے لواحقین سے کہ رہیں ہیں کہ بھوک ہڑتال سے کچھ نہیں ہوگا جو کہ اسی گناوٗنے عمل کا حصہ جس میں ایک طرف تو انسانی حقوق کی شدید پامالی کی جارہی ہے جبکہ دوسری طرف احتجاج کرنے والوں کو خاموش کرنے کیلئے مختلف ہربے آزمایہ جارہے ہیں۔

 لاپتہ افرادکے معاملے پر کمیشن وقتاََ بوقتاََ اپنا موقف تبدیل کرتا رہتا ہے اس سے قبل کمیشن کا موقف لاپتہ افراد کے حوالے سے مختلف تھا لیکن گذشتہ ماہ آئی جی ایف سی کی دھمکی آمیز پریس کانفرنس جس میں انہوں کہا کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں فضائی حملے کرنے ضرورت ہے اور بیس بیرونی ممالک کی ایجنسیاں سرگرم ہے اس کے بعد کمیشن نے اپنا موقف تبدیل کر کے آئی جی ایف سی کے موقف کو اپنالیا ہے خفیہ اداروں نے کمیشن کو باقا عدہ ٹاسک دیا ہے کہ وہ لاپتہ افراد کے معاملے پر میڈیا اور انسانی حقوق کے تنظیموں اور مہذب ممالک کی توجہ غیر ملکی ایجنسیوں کی جانب مبذول کرے کیونکہ انسانی حقوق کے تنظیموں اور مہذب ممالک کی بار بار لاپتہ افراد کے حوالے سے رپورٹ شائع کرنا اور تشویش کا اظہار کرنے سے بلوچستان میں لاپتہ افراد سمیت انسانی حقوق کا مسئلہ عالمی مسئلہ کی حیثیت اختیار کر چکاہے جن میں ریاستی اداروں کی ملوث ہونے کے ثبوت دنیا کے سامنے آچکے ہیں جنہیں کسی بھی طرع چھپایا نہیں جاسکتا ہے۔ 

کمیشن کے پریس کانفرنس سے واضح طور پر نظر آتا ہے کہ بیرونی ایجنسیوں کو ملوث قررا دے کر آنے والے دنوں میں بلوچستان میں جبری گمشدگی اور مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی میں مزید شدت لائی جائیگی جس کی مثال گزشہ روز کوہستان مری میں بمباری واضع ہے۔ عالمی انسانی حقوق کے ادارے مہذب ممالک اور اقوام متحدہ اس سنگین مسلئے کی جانب اپنی توجہ مبذول کرکے اپنا اختیار استعمال کریں ۔ریڈ کراس سمیت دیگر عالمی اداروے کو بلوچستان میں آئیں جہاں اس وقت نوگو ایریا جیسی صورتحال پیدا کی گئی ہے جہاں کسی کو بھی ریاستی بربریت سے متاثرہ علاقوں تک رسائی نہیں ہے یہ ایک انتہائی تشوش ناک امر ہے جس سے بلوچستان کی مجموعی صورتحال کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ عالمی ادارے بلوچستان میں فوری مداخلت کرتے ہوئے واضع صورتحال دنیا کے سامنے لائیں ، پاکستان جو کہ انسانی حقوق کے حوالے سے متعدد معائددوں کی پابند ہے ان پر عمل درامد کرایا جائے اور ریاستی اداروں کو انسانی حقوق اور جنگی قوانیں کا پابند بنایا جائے۔حالیہ عدالتی کمیشن اور متناضہ پریس کانفرنس سے بلوچستان میں وصیح پہمانے پر فوجی کاروائی کا خدشہ ہے عالمی ادارے ان تمام واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے اپنا موثر کردار ادا کریں۔ تا کہ بلوچستان میں پہلے سے جاری انسانی حقوق کی بدتریں پامالیوں کو مزید شدید ہونے سے روکا جاسکے۔

Comments :

0 comments to “جاوید اقبال خفیہ اداوں کی زبان بول رہے ہیں”

Post a Comment